اتر پردیش میں انتخابات قریب آتے ہی ، نفرت آمیز بیانوں کا دور بھی شروع
ہو گیا ہے۔ تازہ متنازع بیان مرکزی وزیر اور مظفرنگر سے لوک سبھا ممبر
پارلیمنٹ سنجیو بالیان کی طرف سے آیا ہے ، جو انہوں نے سماج وادی پارٹی
لیڈر ملائم سنگھ یادو کے لئے دیا ہے۔ ان کے ساتھ ہی بی جے پی لیڈر سریش
رانا نے بھی متنازع بیان ہے۔
سنجیو بالیان نے سماجوادی پارٹی اور ملائم سنگھ یادو پر نشانہ سادھتے ہوئے
کہا کہ ملائم نے ہمیشہ فرقہ واریت کی سیاست کی تھی اور میں ان سے کہنا
چاہوں گا اب تو مرنے کا وقت آ گیا، جینے کا وقت رہا نہیں، سماج وادی پارٹی
اس الیکشن میں دفن ہو جائے گی۔
وہیں بی جے پی کے ہی ایک اور لیڈر کا بیان بھی پارٹی کی مشکلیں بڑھا سکتا
ہے۔ یوپی کے تھانہ بھون سیٹ سے پارٹی کے امیدوار سریش رانا نے ایک ریلی کے
دوران کہا کہ اگر وہ جیت گئے تو
کیرانہ، دیوبند اور مرادآباد میں کرفیو
نافذ میں لگا دیں گے۔ رانا یوپی بی جے پی کے نائب صدر بھی ہیں اور ان کا
نام 2013 میں مظفرنگر فسادات میں بھی آچکا ہے ۔ تاہم بیان کے میڈیا میں
دکھائے جانے کے بعد وہ صفائی دیتے بھی نظر آئے۔
سریش رانا نے صفائی میں کہا کہ مغربی اتر پردیش میں غنڈوں کے خوف کی وجہ سے
بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ، میں نے صرف اتنا کہا کہ جو غنڈے یا
مافیا ہیں، جن کے سبب لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، جب بی جے پی کی حکومت
آئے گی تو وہ راہ فرار ڈھونڈتے نظر آئیں گے ۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی کے لئے یوپی انتخابات کو اقتدار کے سیمی فائنل کے
طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ خود پارٹی صدر امت شاہ اور وزیر اعظم مودی نے ان
انتخابات میں اپنی پوری طاقت جھونکی ہوئی ہے۔ یہاں اہم مقابلہ ایس پی
کانگریس اتحاد اور بی جے پی کے درمیان مانا جارہا ہے۔